تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّـهِ ۖ فَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ ﴿بقرہ، 194﴾
ترجمہ: اور ان سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک تمام فتنہ و فساد ختم نہ ہو جائے اور دین (و اطاعت) صرف اللہ کے لئے نہ رہ جائے ہاں اگر وہ جنگ سے باز آجائیں تو پھر ظلم و زیادتی کرنے والوں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں کی جا سکتی.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ جب تک کفار کی فتنہ پروری ختم نہ ہو ان سے نبرد آزما رہنا ہرمسلمان کی اہم ذمہ داری ہے.
2️⃣ فتنوں اور فتنہ باز افراد سے برسر پیکار رہنا ضروری ہے.
3️⃣ اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہے کہ جب تک زمین کی تمام وسعتوں پر دین الہیٰ کی حاکمیت نہ ہو جائے کفار سے نبرد آزما رہیں.
4️⃣ اگر محارب کفار یا فتنہ پرور لوگ اپنے کفر سے باز آ جائیں تو ان سے جنگ نہ کرو.
5️⃣ فقط ظالموں سے نبرد آزما ہونا چاہیے.
6️⃣ جو لوگ جنگی قوانین کا خیال نہ رکھیں انہیں سزا دینا ضروری ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ